مہک اور موتی کی صحت مند عادات
مہک اور موتی دو بہنیں تھیں۔ جو ایک خوشحال گاؤں نور پور میں رہتی تھیں۔ مہک بارہ سال کی تھی، جو ہر کام کو ترتیب سے کرنا پسند کرتی۔ اس کی چھوٹی بہن موتی دس سال کی تھی، جو ہنسی مذاق اور کھیل کود کی دلدادہ تھی۔ دونوں کی ماں ایک ڈاکٹر تھیں، جنہوں نے انہیں بچپن سے ہی صاف ستھرائی اور صحت مند عادات کی اہمیت سکھائی تھی۔ مگر گزشتہ ہفتے گاؤں میں ایک عجیب بیماری پھیلی جس میں بچوں کو بخار اور کمزوری ہو جاتی تھی۔ ڈاکٹر صاحبہ نے بتایا کہ یہ بیماری گندے ہاتھوں اور غیر صحت بخش کھانوں کی وجہ سے پھیل رہی ہے۔
ایک شام، مہک نے موتی سے کہا، ہمیں کچھ کرنا ہوگا۔ اگر ہم سب کو صاف رہنے اور صحت مند کھانے کی عادتیں سکھائیں، تو بیماریاں خود بخود ختم ہو جائیں گی۔
موتی نے ہاں میں سر ہلایا، لیکن کیسے؟ لوگ تو ہماری بات سنیں گے نہیں
مہک نے ایک کتاب نکالی جس پر لکھا تھا صحت کا خزانہ۔ ماں نے یہ کتاب مجھے دی ہے۔ اس میں تصویریں اور آسان ٹپس ہیں۔ چلو، ہم ایک 'ہیلتھ اسکواڈ' بناتے ہیں
اگلے دن دونوں بہنوں نے گاؤں کے بچوں کو اکٹھا کیا۔ مہک نے ایک چارٹ بنایا جس پر لکھا تھا: صحت مند رہو، خوش رہو موتی نے ایک ڈبہ اٹھا کر کہا، اس میں ہم ہر روز اپنی اچھی عادتوں کی تصویریں ڈالیں گے۔ جو سب سے زیادہ تصویریں جمع کرے گا، اسے 'ہیلتھ ہیرو' کا تمغہ ملے گا بچوں نے تالیاں بجا کر اس خیال کو پسند کیا۔
پہلے دن، مہک نے سب کو گاؤں کے کنویں کے پاس بلایا۔ اس نے ایک چمکتا ہوا صابن اٹھایا اور کہا، بیماریوں سے بچنے کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ کھانے سے پہلے اور ٹوائلٹ کے بعد ہاتھ ضرور دھوئیں موتی نے ایک گیت گانا شروع کیا:
صابن سے ہاتھ ملاؤ، جراثیم بھگاؤ بھگاؤ۔
ناخنوں کو صاف رکھو، بیماریوں کو بھگاؤ۔
بچوں نے گیت گاتے ہوئے اپنے ہاتھ دھوئے۔ مہک نے ہر بچے کو ایک چھوٹا سا صابن دیا جس پر ان کا نام لکھا تھا۔
دوسرے دن، موتی نے اپنے باغ سے تازہ سبزیاں اکٹھی کیں اور کہا، دیکھو یہ گاجر، پالک، اور ٹماٹر وٹامنز سے بھرپور ہیں۔ انہیں کھاؤ گے، تو مضبوط اور لمبے ہو جاؤ گے مہک نے ایک کھیل بنایا: رنگ برنگے پلیٹ۔ جس بچے کی پلیٹ میں سب سے زیادہ رنگین سبزیاں ہوتیں، اسے ایک ستارہ ملتا۔ سب نے کھانے میں سبزیاں شامل کرنے کا عہد کیا۔
لیکن ایک مسئلہ تھا۔ گاؤں کا سب سے شرارتی بچہ، چن چن، سبزیاں کھانے سے انکار کرتا تھا۔ میں تو برگر اور چپس کھاؤں گا وہ اڑ گیا۔ مہک نے ترکیب سوچی۔ اس نے چن چن کو اپنے ساتھ باغ میں لے جا کر کہا، تمہاری پسند کی سبزی اُگاؤ، پھر دیکھو کتنا مزہ آتا ہے چن چن نے ٹماٹر کا بیج لگایا۔ جب پودے نے پھل دیا، تو وہ خود ٹماٹر کھانے لگا
تیسرے ہفتے، مہک اور موتی نے سب کو صبح سویرے میدان میں اکٹھا کیا۔ موتی نے ایک رنگین ربن ہلا کر کہا، جسم کو حرکت دو، دل کو خوش رکھو سب بچے ان کے پیچھے دوڑنے لگے۔ کچھ نے جمپنگ کی، کچھ نے فٹبال کھیلا۔ مہک نے ایک چارٹ بنایا جہاں ہر بچہ اپنی ورزش کے منٹ لکھتا۔ جس نے 30 منٹ پورے کیے، اسے ایک اسٹیکر ملا۔
چن چن نے کہا، میں تو تھک جاتا ہوں مہک نے اسے ایک کہانی سنائی: ایک لاڑکا جو روزانہ سو جمپ لگاتا تھا، وہ اتنا مضبوط ہوا کہ پہاڑ چڑھ گیا چن چن نے ہمت کی اور دس جمپ لگا کر خوش ہو گیا۔
گاؤں میں میٹھے کا رواج بہت تھا۔ ہر تقریب میں چینی کے ڈھیر لگے ہوتے۔ مہک نے ایک نمائش لگائی جس میں دکھایا گیا کہ زیادہ چینی دانتوں کو کمزور کرتی ہے۔ موتی نے گڑ اور شہد سے بنی مٹھائیاں تقسیم کیں، یہ قدرتی میٹھاس ہے، جو ہڈیوں کو مضبوط کرتی ہے
ایک دن، گاؤں کی سب سے بڑی دکان پر مہک نے ایک کھیل کھیلا: صحیح انتخاب کرو۔ بچوں کو دو ٹوکریاں دی گئیں—ایک میں تازہ پھل، دوسری میں چپس اور سوڈا۔ جو صحیح ٹوکری چنتا، اسے انعام ملتا۔ سب نے سیکھا کہ سیب اور کیلے کیسے انرجی دیتے ہیں۔
گاؤں کے کچھ بچے رات دیر تک کارٹونز دیکھتے تھے۔ مہک نے ایک پتنگ اڑاتے ہوئے کہا، جس طرح پتنگ کو ہوا چاہیے، ویسے ہی ہمارے دماغ کو آرام چاہیے اس نے ایک نیند کا چارٹ بنایا، جہاں بچے اپنی سلپنگ ٹائم لکھتے۔ جو بچہ آٹھ گھنٹے سوتا، اسے ایک چاند کا اسٹیکر ملتا۔
موتی نے ایک کہانی سنائی: چاندنی رات اور ستارہ بچہ۔ ایک بچہ جو دیر تک جاگتا، اس کا ستارہ مدھم ہو گیا۔ جب اس نے جلدی سونا شروع کیا، تو ستارہ چمک اٹھا سب بچے جلدی سونے لگے۔
ایک ماہ بعد، مہک اور موتی نے ہیلتھ اولمپکس کا اہتمام کیا۔ گاؤں کے میدان میں کھیلوں کے اسٹیشن بنے تھے
ہاتھ دھونے کا ریس: جو سب سے اچھے طریقے سے ہاتھ دھوتا۔
سبزیوں کی شناخت: آنکھیں بند کرکے سبزیوں کے نام بتانا۔
جمپنگ چیلنج: ایک منٹ میں سب سے زیادہ جمپ لگانا۔
چن چن نے تمام کھیل جیتے اور ہیلتھ ہیرو کا تمغہ حاصل کیا۔ اس نے کہا، اب میں برگر کے بجائے پھل کھاؤں گا سب ہنس پڑے۔
کچھ ہی مہینوں میں نور پور کا نقشہ بدل گیا۔ بچے بیمار ہونے بند ہو گئے، کھیت ہرے بھرے ہوئے، اور گاؤں کی ہوا میں تازگی تھی۔ ڈاکٹر صاحبہ نے دونوں بہنوں کو گلے لگاتے ہوئے کہا، تم نے ثابت کیا کہ صحت کی حفاظت ہماری اپنی ذمہ داری ہے۔
مہک اور موتی نے اپنی کہانی دوسرے گاؤں والوں کو سنائی۔ اب ہر جگہ بچے ہیلتھ اسکواڈ بنا رہے تھے، کیونکہ انہیں پتا چل گیا تھا کہ صحت ہی اصل خزانہ ہے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں